مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ
نطفہ سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔
﴿مِنْ نُّطْفَۃٍ اِذَا تُمْنٰی﴾ ’’نطفے سے جبکہ وہ (رحم میں) ڈالا جاتا ہے۔‘‘ یہ اس کی قدرت کاملہ اور اس کے عظیم غلبہ میں متفرد ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اس نے تمام چھوٹے بڑے حیوانات کو حقیر پانی کے نہایت کمزور قطرے سے وجود بخشا، پھر ان کو نشوونما دے کر مکمل کیا، حتیٰ کہ وہ اس مقام پر پہنچے جہاں پہنچے ہوئے ہیں۔ ان حیوانات میں سے آدمی یا تو بلند ترین مقام پر اعلیٰ علیین میں پہنچ جاتا ہے یا وہ ادنیٰ ترین احوال، پست ترین مقامات کی طرف لوٹ جاتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ابتدائے وجود کے ذریعے اعادہ وجود پر استدلال کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ وَأَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الْأُخْرَىٰ ﴾ ’’اور بلاشبہ اسی کے ذمے دوبارہ پیدا کرنا ہے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ بندوں کو ان کی قبروں میں سے دوبارہ زندہ کرے گا، ان کو یوم موعود میں اکٹھا کرے گا اور ان کو نیکوں اور برائیوں کی جزا دے گا۔