سورة الطور - آیت 37

أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ الْمُصَيْطِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ (١) یا (ان خزانوں کے) یہ دروغہ ہیں۔ (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَایِٕنُ رَبِّکَ اَمْ ہُمُ الْمُصَیْطِرُوْنَ﴾ یعنی کیا ان جھٹلانے والوں کے پاس تیرے رب کی رحمت کے خزانے ہیں کہ جسے چاہیں عطا کریں اور جسے چاہیں محروم کردیں؟ اس لیے انہوں نے اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت سے سرفراز کرنے سے روک دیا ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانے ان کے سپرد کردیے گئے ہیں، حالانکہ وہ اس حقیر اور ذلیل تر ہیں کہ یہ کام ان کے سپرد کیا جائے ان کے ہاتھ میں تو خود اپنی ذات کے لیے نفع ونقصان، زندگی اور موت اور مرنے کے بعد زندہ ہونا نہیں ہے۔ ﴿ أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا )الزخرف :43؍32)’’کیا یہ لوگ آپ کے رب کی رحمت کو بانٹتے ہیں؟ دنیاوی زندگی میں تم ہی نے ان کے درمیان ان کی روزی کو تقسیم کیا ہے‘‘ ﴿ أَمْ هُمُ الْمُصَيْطِرُونَ ﴾ کیا وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور اس کے اقتدار پر قہر اور غلبہ سے مسلط ہیں؟ مگر معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہ تو عاجز اور محتاج ہیں۔