فَذَكِّرْ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَلَا مَجْنُونٍ
تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ (١)
اللہ تبارک وتعالی اپنے رسول کو حکم دیتا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو مسلمانوں اور کفار کو نصیحت کریں تاکہ ظالموں پر اللہ کی حجت قائم ہوجائے اور توفیق یافتہ لوگ آپ کی تذکیر کے ذریعے سے راہ راست پا لیں، نیز یہ کہ آپ مشرکین اہل تکذیب کی باتوں اور ان کی ایذا رسانی کو خاطر میں نہ لائیں اور ان کی ان باتوں کی پروانہ کریں جن کے ذریعے سے وہ لوگوں کو آپ کی اتباع سے روکتے ہیں حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ آپ ان باتوں سے لوگوں میں سب سے زیادہ دور ہیں بنا بریں اللہ تعالیٰ نے ہر اس نقص کی نفی کردی جسے وہ آپ کی طرف منسوب کرتے تھے اس لیے فرمایا ﴿ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ ﴾ یعنی نہیں ہیں آپ اپنے رب کے لطف وکرم سے ﴿ بِكَاهِنٍ ﴾ ’’کاہن‘‘ جس کے پاس جنوں کا سردار آتا ہے اور اس کے پاس غیب کی خبر لاتا ہے اور وہ اس میں جھوٹ خود اپنی طرف سے شامل کردیتا ہے۔ ﴿ وَلَا مَجْنُونٍ ﴾ ’’اور نہ آپ فاتر العقل ہیں‘‘ بلکہ آپ عقل میں تمام لوگوں سے زیادہ کامل، شیاطین سے سب سے زیادہ دور، صداقت میں سب سے بڑے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ جلیل القدر اور سب سے زیادہ کامل ہیں۔