وَفِي مُوسَىٰ إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
موسٰی (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا۔
﴿وَفِیْ مُوْسٰٓی﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جو واضح آیات اور ظاہری معجزات کے ساتھ مبعوث فرمایا اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ چنانچہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام واضح معجزہ لے کر آئے تو فرعون نے منہ موڑ لیا۔ ﴿بِرُكْنِهِ﴾ ’’اپنے لشکر کے ساتھ،، یعنی انہوں نے حق سے روگردانی کی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف التفات نہ کیا بلکہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام میں جرح وقدح کی اور کہنے لگے ﴿سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴾یعنی موسیٰ میں ان دوچیزوں میں سے ایک چیز ضرور ہے جو چیز موسیٰ پیش کررہا ہے وہ جادو اور شعبدہ بازی ہے یہ حق نہیں ہے یا موسیٰ مجنون ہے، اس سے جو کچھ صادر ہوتا ہے اسے اس کے فاتر العقل ہونے کی وجہ سے اخذ نہ کیا جائے، حالانکہ انہیں پوری طرح علم تھا خاص طور پر فرعون جانتا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سچے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾(النمل :27؍14) ’’اور انہوں نے ظلم اور تکبر سے آیات الٰہی کا انکار کردیا، حالانکہ ان کے دل تو ان کو تسلیم کرچکے تھے،، اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون سے فرمایا: ﴿ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ﴾( بنی اسرائیل :17؍102)’’تجھے علم ہوچکا ہے کہ ان بصیرت افروز نشانیوں کو آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نازل نہیں کیا۔،،