سورة ق - آیت 25

مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو نیک کام سے روکنے والا حد سے گزر جانے والا اور شک کرنے والا تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ﴾ ” بھلائی سے روکنے والا۔“ اس کے پاس جو بھلائی موجود ہے وہ اسے روکتا ہے، جس میں سے سب سے بڑی بھلائی اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان ہے اور وہ اپنے مال اور بدن کے فائدے کو (لوگوں تک پہنچنے سے) روکتا ہے ﴿ مُعْتَدٍ﴾ اللہ تعالیٰ کے بندوں پر زیادتی کرنے والا اور اس کی حدود سے تجاوز کرنے والا ہے ﴿مُّرِيبٍ﴾ اللہ تعالیٰ کے وعدے اور وعید میں شک کرنے والا ہے۔ اس میں کوئی ایمان ہے نہ احسان، بلکہ اس کا وصف کفر و عدوان، شک و ریب، بخل اور رحمٰن کو چھوڑ کر خود ساختہ معبودوں کی عبادت کرنا ہے، بنابریں فرمایا :