إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (١)۔
یہ آیت کریمہ، اعراب (یعنی عرب دیہاتیوں) میں سے، چند لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے جفا سے موصوف کیا ہے۔ وہ اس لائق ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی حدود کو نہ جانیں جو اس نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں۔ یہ عرب دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں وفد بن کر آئے اور انہوں نے آپ کو اپنے گھر میں اپنی ازواج مطہرات کے پاس پایا تو انہوں نے ادب کو ملحوظ نہ رکھا اور آپ کے باہر تشریف لانے تک انتظار نہ کرسکے اور پکارنا شروع کردیا ” اے محمد ! اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آؤ“۔۔۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی عدم عقل کی بنا پر مذمت کی ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے رسول کے ساتھ ادب و احترام کو نہ سمجھ سکے۔ جیسا کہ ادب کا استعمال عقل مندی میں شمار ہوتا ہے، بندے کا بادب ہونا اس کی عقل کا عنوان ہے۔