سورة الفتح - آیت 8

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ﴾ اے رسول کریم ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ کو بھیجا ﴿شَاهِدًا﴾ ’’گواہ بنا کر،، یعنی آپ کی امت جو نیکی یا بدی کرتی ہے، ہم نے آپ کو اس پر گواہ بنا کر بھیجا نیز تمام حق اور باطل مقالات اور مسائل پر، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ہر لحاظ سے اس کے اپنے کمال میں منفرد ہونے پر آپ کو گواہ بنا کر مبعوث کیا۔ ﴿وَمُبَشِّرًا﴾ جس کسی نے آپ کی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی، اس کے لئے دنیاوی، دینی اور اخروی ثواب کی خوشخبری سنانے والا بنا کر بھیجا اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، اس کو دنیاوی اور اخروی عذاب سے ڈرانے والا بنا کر مبعوث کیا۔ تبشیر اور انذار یہ ہے کہ ان اعمال و اخلاق کو بیان کیا جائے جن پر خوشخبری دی جاتی ہے اور جن کے انجام سے ڈرایا جاتا ہے، چنانچہ آپ خیر وشر، سعادت و شقاوت اور حق و باطل کو کھول کھول کر بیان کردینے والے ہیں۔