سورة محمد - آیت 31

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقیناً ہم تمہارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ظاہر کردیں اور ہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کرلیں (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے سب بڑے امتحان کا ذکر فرماتا ہے جس کے ذریعے سے وہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے اور وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ ﴾ یعنی ہم تمہارے ایمان اور صبر کا امتحان لیں گے ﴿ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ ﴾ ” تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ہم ان کو معلوم کرلیں۔“ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے، اس کے دین کی مدد اور اس کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، وہی حقیقی مومن ہے اور جو کوئی اس بارے میں سستی اور تن آسانی سے کام لیتا ہے، تو اس کے ایمان میں نقص ہے۔