سورة محمد - آیت 28

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اس بنا پر کہ یہ وہ راہ چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کردیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کردیئے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ ذٰلِكَ ﴾ یہ عذاب، جس کے وہ مستحق ٹھہرے اور اس میں انہیں ڈالا گیا اس سبب سے ہے ﴿ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللّٰـهَ ﴾ کہ انہوں نے ہر کفر و فسق اور گناہ کی پیروی کرکے اللہ کو ناراض کیا ﴿ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ ﴾ ” اور اس کی رضا مندی کو انہوں نے ناپسند کیا۔“ پس انہیں ایسے امور میں رغبت نہ تھی جو ان کے لئے اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ بنتے ہیں اور نہ ایسے اعمال میں رغبت تھی جو انہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کرتے ہیں۔ ﴿ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ﴾ سو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو باطل اور اکارت کردیا، یہ اس شخص کے معاملے کے برعکس ہے جو ان امور کی اتباع کرتا ہے جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کو ناپسند کرتا ہے، عنقریب اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو مٹا دے گا اور اس کے لئے اپنے اجرو ثواب کو کئی گنا کردے گا۔