وَمَا أَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِينَ
تمہیں جو کچھ اس دن پہنچا جس دن دو جماعتوں میں مڈ بھیڑ ہوئی تھی وہ سب اللہ کے حکم سے تھا اس لئے تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہری طور پر جان لے۔
پھر اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ دونوں لشکروں یعنی مسلمانوں کے لشکر اور کفار کے لشکر میں مڈ بھیڑ ہونے کے روز، احد میں، ان کو ہزیمت اور قتل کی جو مصیبت پہنچی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی قضا و قدر سے پہنچی۔ جس کو کوئی روکنے والا نہیں، لہٰذا اس مصیبت کا واقع ہونا ایک لابدی امر تھا اور جب امر قدری نافذ ہوجائے تب اس کے سامنے سر تسلیم خم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں اور یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑتی ہے کہ اس نے اس امر کو عظیم حکمتوں اور بہت بڑے فوائد کے لیے مقدر کیا ہے۔ تاکہ جب مسلمانوں کو جنگ کا حکم دیا جائے تو اس امر قدری کے ذریعے سے مومن اور منافق کے مابین فرق واضح ہوجائے۔