سورة محمد - آیت 12

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں (١) ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس بات کا ذکر کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا سر پرست ہے یہ بھی بیان فرمایا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں داخل کرے گا، جہاں نہریں بہتی ہوں گی جو خوبصورت باغات، ہر قسم کے تروتازہ پھل اور میوے دار درختوں کو سیراب کریں گی۔ چونکہ کفار کے بارے میں ذکر فرمایا کہ ان کا کوئی والی و مددگار نہیں، اس لئے فرمایا کہ ان کو ان کے نفس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ بنابریں وہ مروت کی صفات سے متصف ہوسکے نہ انسانی صفات سے بلکہ وہ نچلی سطح پر گر کر چوپایوں کی مانند ہوگئے ہیں جو عقل سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں کوئی فضیلت نہیں ہوتی۔ ان کا سب سے بڑا مقصد صرف دنیا کی لذات و شہوات متمتع ہونا ہے۔ اس لیے آپ دیکھیں گے کہ ان کی ظاہری و باطنی حرکات انہی لذات و شہوات کے دائرہ میں ہوتی ہیں اور ان امور کے لئے نہیں ہوتیں جن میں خیر اور سعادت ہوتی ہے۔ بنابریں ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، یعنی جہنم کے اندر ان کے لئے گھر تیار کیا گیا ہوگا۔ جہاں ان کے عذاب میں کبھی انقطاع واقع نہیں ہوگا۔