سورة محمد - آیت 3

ذَٰلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّبِّهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اس لئے کہ (١) کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف ہے، اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کا سبب یہ ہے کہ ﴿ اتَّبَعُوا الْحَقَّ ﴾ ” انہوں نے حق کی اتباع کی“ جو صدق و یقین ہے اور جس پر یہ قرآن عظیم مشتمل ہے ﴿ مِن رَّبِّهِمْ ﴾ جو ان کے رب کی طرف سے صادر ہوا ہے جس نے اپنی نعمتوں سے ان کی تربیت کی اور اپنے لطف و کرم سے ان کی تدبیر کی، پس اللہ تعالیٰ نے حق کے ذریعے سے ان کی تربیت کی، انہوں نے حق کی اتباع کی، تب ان کے تمام امور درست ہوگئے۔ چونکہ ان کا منتہائے مقصود حق سے متعلق ہے، جو ہمیشہ باقی رہنے والے اللہ کی طرف منسوب اور حق مبین ہے، اس لئے یہ وسیلہ درست اور باقی رہنے والا اور اس کا ثواب بھی باقی رہنے والا ہے۔ ﴿ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰـهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ ﴾ اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے اہل خیر اور اہل شر کو کھول کھول کر بیان کردیا اور ان میں سے ہر ایک کے اوصاف بیان کردئیے جن کے ذریعے سے ان کو پہنچانا جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے ان میں امتیاز کیا جاتا ہے ﴿ لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ﴾ )الانفال : 8؍42( ” تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ واضح دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جو زندہ رہے وہ واضح دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ “