سورة الأحقاف - آیت 26

وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا (١) جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ ﴾ ” اور ہم نے ان کو ایسی قدرت سے نوازا جو کہ تمہیں نہیں عطا کی۔“ یعنی ہم نے انہیں زمین میں اقتدار و اختیار عطا کیا، وہ زمین کی نعمتیں استعمال کرتے اور اس کی شہوات سے متمتع ہوتے تھے، ہم نے انہیں ایک عمر تک آباد رکھا اس عرصے کے دوران نصیحت حاصل کرنے والے نے نصیحت حاصل کی اور ہدایت یافتہ نے ہدایت پائی۔ اے مخاطبین ! ہم نے قوم عاد کو بھی اسی طرح اقتدار واختیار عطا کیا تھا جیسے تمہیں عطا کیا ہے، اس لئے یہ نہ سمجھو کہ ہم نے تم کو جو اقتدار عطا کیا ہے وہ صرف تمہارے ساتھ مخصوص ہے اور یہ اقتدار تم سے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دور کردے گا۔ بلکہ دوسروں کو تم سے بڑھ کر اقتدار حاصل تھا، مگر اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ان کے مال، اولاد اور لشکر کسی کام نہ آئے۔ ﴿ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً ﴾ ” اور ہم نے انہیں کان، آنکھیں اور دل دیے۔“ یعنی ان کی سماعت، ان کی بصارت اور ان کے اذہان میں کسی قسم کی کمی نہ تھی کہ یہ کہا جاتا کہ انہوں نے کم علمی اور علم پر قدرت نہ رکھنے اور عقل میں کسی خلل کی وجہ سے حق کو ترک کیا۔۔۔ مگر توفیق اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ ﴿ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ ﴾ ” پس ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کے دل کچھ کام نہ آئے۔“ یعنی تھوڑا یا بہت، کسی کام نہ آئے کیونکہ ﴿ يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللّٰـهِ ﴾ ” وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے تھے“ جو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اکیلے عبادت کا مستحق ہونے پر دلالت کرتی تھیں۔ ﴿ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴾ یعنی ان پر وہ عذاب نازل ہوا، جس کے وقوع کا وہ انکار اور انبیاء و مرسلین کے ساتھ استہزا کیا کرتے تھے جو ان کو اس عذاب سے ڈراتے تھے۔