سورة الجاثية - آیت 20

هَٰذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ (قرآن) ان لوگوں کے لئے بصیرت کی باتیں (١) اور ہدایت و رحمت ہے (٢) اس قوم کے لئے جو یقین رکھتی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ هَـٰذَا ﴾ یعنی یہ قرآن کریم اور ذکر حکیم ﴿بَصَائِرُ لِلنَّاسِ﴾ ” بصیرتیں ہیں لوگوں کے لئے۔“ یعنی اس کے ذریعے سے لوگوں کو تمام امور میں بصیرت حاصل ہوتی ہے اور اہل ایمان اس سے فائدہ حاصل کرتے ہیں اور یہ قرآن ہدایت اور رحمت ہے ﴿ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾ ” یقین رکھنے والوں کے لئے“ پس وہ اس کے ذریعے سے دین کے اصول و فروع میں صراط مستقیم کی طرف راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور وہ دنیا و آخرت میں بھلائی، مسرت اور سعادت سے بہرہ مند ہوتے ہیں اور یہ رحمت ہے، پس اس سے ان کے نفس پاک ہوتے ہیں، اس سے ان کی عقل میں اضافہ ہوتا ہے اور اس سے ان کا ایمان و یقین بڑھتا ہے اور اس پر حجت قائم ہوتی ہے، جو گمراہی پر اصرار کرتا اور عناد سے کام لیتا ہے۔