وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور وہ بہت برکتوں والا ہے جس کے پاس آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت اور قیامت کا علم بھی اس کے پاس ہے (١) اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے (٢)۔
﴿وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا﴾ ” اور بابرکت ہے وہ ذات جس کی آسمانوں، زمین اور جو ان کے درمیان موجود ہے، سب پر حکومت ہے۔“ )تَبَارَك( کا معنی ہے کہ وہ بہت بلند اور بہت بڑا ہے، اس کی بھلائیاں بے شمار، اس کی صفات لا محدود اور اس کی سلطنت بہت عظیم ہے، بنا بریں فرمایا کہ اس کا اقتدار آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان ہر چیز پر حاوی ہے، اس کا علم بہت وسیع ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے حتیٰ کہ تمام امور غیب کا وہ اکیلا ہی علم رکھتا ہے جن کا علم کوئی نبی مرسل کوئی مقرب فرشتہ اور مخلوق میں سے کوئی ہستی نہیں رکھتی، اس لئے فرمایا : ﴿وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ﴾ یہاں افادہ حصر کے لئے ظرف کو مقدم رکھا ہے، یعنی اس کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی؟ اس کا کامل اقتدار اور اس کی وسعت یہ ہے کہ وہ دنیا و آخرت کا مالک ہے۔ اس لئے فرمایا : ﴿وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ﴾ ” اور تم)آخرت میں( اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔“ اور وہ تمہارے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔