أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ
کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن سکتے (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں) (١) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں (٢)۔
﴿ أَمْ يَحْسَبُونَ﴾ کیا وہ اپنی جہالت اور ظلم کی بنا پر سمجھتے ہیں کہ ﴿أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ ﴾ ہم اس بھید کو جسے وہ اپنی زبان پر نہیں لائے بلکہ ابھی وہ ان کے دلوں میں چھپا ہوا ہے سنتے نہیں۔ ﴿ وَنَجْوَاهُم﴾ اور ان کی خفیہ بات چیت کو جو وہ سرگوشیوں میں کرتے ہیں؟ بنابریں وہ معاضی کا ارتکاب کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان معاصی پر کوئی متابعت نہیں اور نہ ان باتوں کی سزا ہی ملے گی جو چھپی ہوئی ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ﴿بَلَىٰ﴾ ” ہاں ہاں !“ ہم ان کے بھید اور ان کی سرگوشیوں کو جانتے ہیں ﴿وَرُسُلُنَا﴾ ” اور ہمارے قاصد“ یعنی باتکریم فرشتے ﴿لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ﴾ ان کے تمام اعمال کو لکھتے ہیں اور ان اعمال کو محفوظ رکھیں گے اور جب یہ لوگ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے حضور ہوں گے تو وہ ان تمام اعمال کو موجود پائیں گے جو انہوں نے کئے تھے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔