سورة الزخرف - آیت 67

الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پر ہزگاروں کے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ﴾ یعنی کفر، تکذیب اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر ایک دوسرے کے ساتھ دوستی رکھنے والے قیامت کے دن ﴿ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ﴾ ” ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔“ کیونکہ دنیا میں ان کی دوستی اور محبت غیر اللہ کی خاطر تھی تو قیامت کے دن یہ دوستی، دشمنی میں بدل جائے گی۔ ﴿إِلَّا الْمُتَّقِينَ﴾ سوائے ان لوگوں کی دوستی کے جو شرک اور معاصی سے بچتے رہے۔ پس ان کی محبت دائمی اور متصل ہوگی کیونکہ جس ہستی کی خاطر انہوں نے محبت کی اس کو دوام ہے جنت میں ان کا دوام اور خلو وجود جنت کی نعمتوں کے دوام، ان میں اضافے اور عدم انقطاع کو متضمن ہے۔