فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ
پھر (بنی اسرائیل) کی جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا (١) پس ظالموں کے لئے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے۔
جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ دعوت لے کر ان کے پاس آئے ﴿فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ﴾ تو آپ کی تکذیب پر گروہ بندی کرنے والوں نے اختلاف کیا ﴿مِن بَيْنِهِمْ﴾ ” آپس میں۔“ ان میں سے ہر گروہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں باطل بات کہی اور جو کچھ آپ لے کر آئے تھے اسے رد کردیا، سوائے مومنین کے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے سرفراز فرمایا جنہوں نے رسالت کی گواہی دی اور ہر اس چیز کی تصدیق کی جو آپ لے کر آئے تھے اور کہا کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں۔ ﴿فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ ﴾ ” تو ظالموں کے لئے ہلاکت ہے، درد ناک عذاب والے دن سے۔“ ظالموں کو کتنا شدید حزن و غم ہوگا۔ اس روز انہیں کتنے بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا !