سورة الزخرف - آیت 28

وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات (١) قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَجَعَلَهَا ﴾ ” اور اس کو کیا۔“ یعنی اس خصلت حمیدہ کو جو تمام خصائل کی اساس ہے اور وہ ہے، صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی عبادت کو خالص کرنا اور غیر اللہ کی عبادت سے برأت اور بیزاری کا اظہار کرنا ﴿ كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ ﴾ ” باقی رہنے والی بات اس کے پیچھے آنے والوں میں۔“ یعنی آپ کی ذریت میں ﴿ لَعَلَّهُمْ ﴾ تاکہ وہ اس کی طرف ﴿ يَرْجِعُونَ ﴾ ” رجوع کریں۔“ کیونکہ اس کلمے کا آپ کی طرف منسوب ہونا شہرت رکھتا ہے، نیز اس بنا پر کہ آپ نے اپنی اولاد کو اس کلمہ اخلاص کی وصیت کی اور آپ کی اولاد میں سے بعض جیسے اسحاق اور یعقوب علیہما السلام نے بعض دوسرے نسبی بیٹوں کو اسی کلمہ اخلاص کی وصیت کی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰـهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴾ (البقرۃ:2؍130۔133)’’اور ملت ابراہیم سے کون روگردانی کرسکتا ہے۔ سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو بے وقوفی میں مبتلا کر رکھا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم(علیہ السلام) کو دنیا میں چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں سے ہوں گے۔ جب اس کے رب نے اس سے فرمایا : فرمانبردار بن جاؤ تو اس نے (فوراً) کہا میں جہانوں کے رب کا فرمانبردار ہوں۔ ابراہیم اور یعقوب (علیہما السلام)نے اپنے بیٹوں کو اسی کی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو ! اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا تم مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔ کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب (علیہ السلام)پر موت کا وقت آیا؟ تو (اس وقت) انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا : میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس ایک الٰہ کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام) کا الٰہ ہے اور ہم اسی کی فرمانبردا رہیں گے۔“ یہ کلمہ اخلاص حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں ہمیشہ موجود رہا ہے، یہاں تک کہ خوشحالی اور سرکشی ان پر غالب آگئی۔