وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ
اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) ہی نے پیدا کیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ ﴾ ”)اگر(آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ تو یقیناً وہ کہیں گے۔“ ان کو اللہ وحدہ لاشریک نے پیدا کیا جو غالب ہے جس کے غلبہ کے سامنے اولین و آخرین تمام مخلوقات اپنے ظاہر و باطن کے ساتھ سرنگوں ہے۔ جب وہ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں تو وہ اللہ کا بیٹا، اس کی بیوی اور اس کے شریک کیسے ٹھہراتے ہیں؟ اور ان ہستیوں کو اس کا شریک کیوں کر قرار دیتے ہیں جو پیدا کرسکتی ہیں نہ رزق عطا کرسکتی ہیں اور نہ زندگی اور موت ان کے اختیار میں ہے؟