هَٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ
عام لوگوں کے لئے تو یہ (قرآن) بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔
بندوں کو آزمائش میں مبتلا کرنے میں اللہ تعالیٰ کی حکمت یہ ہے کہ سچوں اور جھوٹوں میں امتیاز ہوجائے۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿هَـٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ ﴾ یعنی یہ واضح دلیل ہے جو لوگوں کے سامنے باطل میں سے حق کو واضح کردیتی ہے۔ اہل شقاوت میں سے اہل سعادت کو ممتاز کردیتی ہے اور یہ اس عذاب کی طرف بھی اشارہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے جھٹلانے والوں کو مبتلا کیا۔ ﴿وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ﴾ اور متقین کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے صرف یہی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ آیات انہیں رشد و ہدایت کی راہ دکھاتی اور انہیں گمراہی کے راستے سے روکتی ہیں۔ رہے باقی لوگ تو یہ ان کے سامنے کھول کر بیان کردینا ہے جس سے ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجت قائم ہوجاتی ہے تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کو جان کر ہلاک ہو۔ نیز اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ ﴿هَـٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ ﴾میں قرآن مجید اور ذکر حکیم کی طرف اشارہ ہو اور یہ کہ یہ عمومی طور پر تمام لوگوں کے لیے بیان ہے اور اہل تقویٰ کے لیے خاص طور پر ہدایت اور نصیحت ہے۔ دونوں معنی صحیح ہیں۔