سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں (١)
﴿ وَفِي أَنفُسِهِمْ ﴾ ” اور خود ان کے نفسوں میں بھی۔“ ایسی نشانیاں ہیں جو اس کی تعجب خیز کاریگری اور اس کی لامحدود قدرت میں سے ہیں، نیز الہ تکذیب پر عذاب اور عبرتناک سزاؤں کے نزول اور اہل ایمان کی نصرت میں ان کے لئے دلائل ہیں۔ ﴿ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ ﴾ ” حتیٰ کہ ان پر واضح ہوجائے گا۔“ ان آیات سے جن میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ﴿ أَنَّهُ الْحَقُّ ﴾ ” بلا شبہ وہ حق ہے۔ “ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے جس سے حق واضح ہوجاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ایمان کی توفیق سے نواز دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اپنے حال پر چھوڑ کر اس سے الگ ہوجاتا ہے۔ ﴿ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴾ ” کیا یہ بات کافی نہیں کہ آپ کا رب ہر شے پر گواہ ہے؟“ یعنی کیا ان کے لئے اس حقیقت پر اللہ تعالیٰ کی شہادت کافی نہیں کہ قرآن حق ہے اور اس کو پیش کرنے والی ہستی سچی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی صداقت کی گواہی دی ہے اور وہ سب سے اچھا گواہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس ہستی کی تائید فرمائی اور نصرت سے نوازا جو اس شخص کیلئے شہادت قولی کو متضمن ہے جو اس میں شک کرتا ہے۔