وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاءٍ عَرِيضٍ
اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور کنارہ کش ہوجاتا ہے (١) اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔
﴿ وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ ﴾“ یعنی جب ہم انسان کو صحت اور رزق وغیرہ کی نعمت سے بہرہ ور کرتے ہیں ﴿ أَعْرَضَ ﴾ تو وہ اپنے رب اور اس کی شکرگزاری سے روگردانی کرتاہے ۔ ﴿ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ ﴾تکبر اور خود پسندی کی بناء پر کنارہ کش ہوجاتا ہے۔ ﴿ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ ﴾ ” اور اگر اسے برائی پہنچتی ہے۔“ یعنی اگر مرض اور فقر اسے آلیتا ہے ﴿ فَذُو دُعَاءٍ عَرِيضٍ ﴾ تو عدم صبر کی بنا پر بہت دعائیں کرتا ہے، پس کوئی بھی تنگی میں صبر کرتا ہے نہ فراخی میں شکر، سوائے اس شخص کے جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے نوازا ہو۔