وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں (١) تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو (٢) بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے (٣) اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا﴿مِنْ آيَاتِهِ﴾ اس کے نشانیوں میں سے جو اس کے کمال قدرت نفوذ مشیت لامحدودقوت اور بندوں پر بے پایاں رحمت پر دلالت کرتی ہیں نیز اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں﴿ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ﴾دن اور رات ہیں۔ دن اپنی روشنی کی منفعت کی بنا پر نشانی ہے کہ لوگ دن کی روشنی میں اپنے کام کاج کے لیے پھرتے ہیں۔ رات اپنی تاریکی کی منفعت کی بنا پر نشانی ہے کہ مخلوق رات کی تاریکی میں آرام کرتی ہے ۔﴿وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ﴾اور سورج اور چاند ہیں۔ جن کے بغیر بندوں کی معاش ان کے ابدان اور ان کے حیوانات کے ابدان درست نہیں رہتے۔ سورج اور چاند کے ساتھ مخلوق کے بے شمار مصالح وابستہ ہیں۔ ﴿لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ’﴾’’تم سورج کو سجدہ کرونہ چاند کو“ کیونکہ یہ دونوں تو مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے دست تدبیر کے تحت مسخر ہیں۔﴿وَاسْجُدُوا لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ﴾ ’’اور اللہ کو سجدہ کر جس نے ان سب چیزوں کو پیدا کیا ہے۔“ یعنی اسی اکیلے کی عبادت کرو کیونکہ وہی خالق عظیم ہے اور اس کے سوا تمام مخلوقات کی عبادت چھوڑ دو، خواہ وہ کتنی ہی بڑی ور ان کے فوائد کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں کیونکہ یہ مصالح اور فوائدان کے خالق کی طرف سے ودیعت کیے گئے ہیں جو نہایت بابرکت اور بلند ہے﴿ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُون﴾ اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ پس اسی کے لیے اپنی عبادت کو خاص کرو۔ اور اسی کے لیے اپنے دین کو خالص کرو۔