نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ
تمہاری دنیاوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے (١) جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لئے (جنت میں موجود) ہے۔
وہ ثابت قدمی کے لئے ان کی ہمت بڑھاتے اور ان کو خوشخبری دیتے ہوئے یہ بھی کہیں گے : ﴿نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ﴾ ” ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔“ وہ دنیا کے اندر انہیں بھلائی کی ترغیب دیتے ہیں اور بھلائی کو ان کے سامنے مزین کرتے ہیں۔ وہ ان کو برائی سے ڈراتے ہیں اور ان کے دلوں میں برائی کو قبیح بنا کر پیش کرتے ہیں۔ ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں اور مصائب اور مقامات خوف میں ان کو ثابت قدم رکھتے ہیں۔ خاص طور پر موت کی سختیوں، قبر کی تاریکیوں، قیامت کے روز پل صراط کے ہولناک منظر کے وقت ان کی ہمت بڑھاتے ہیں اور جنت کے اندر ان سے کہیں گے ﴿سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ﴾(الرعد:13؍24) ” تم پر سلامتی ہے، دنیا میں تمہارے صبر کے سبب سے، کیا ہی اچھا ہے آخرت کا گھر !“ نیز وہ ان سے یہ بھی کہیں گے : ﴿وَلَكُمْ فِيهَا﴾ ” اور اس میں تمہارے لئے، یعنی جنت کے اندر ﴿مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ﴾ ” جو چیز تمہارے نفس چاہیں گے“ وہ تیار اور مہیا ہوگی۔ ﴿ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ﴾ اور تمہارے لیے ہوگا جو کچھ تم طلب کرو گے۔‘‘ یعنی لذات وشہوات میں سے جس چیز کا تم ارادہ کرو گے تمہیں حاصل ہوگی۔ ان لذات کو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے قلب میں اس کا خیال گزرا ہے۔