سورة فصلت - آیت 30

إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(واقعی) جن لوگوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے (١) اور پھر اسی پر قائم رہے (٢) ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے) آتے ہیں (٤) کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (٣) (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو (٥)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کا ذکر فرماتا ہے اور اس ضمن میں اہل ایمان میں نشاط پیدا کرتا اور انہیں ان کی اقتدا کرنے کی ترغیب دیتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا ﴾ ” بے شک جن لوگوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر وہ اس پر ڈٹ گئے“ یعنی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اعتراف کر کے اس کا اعلان کیا، اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر راضی ہوئے، اس کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کردیا پھر علم و عمل کے اعتبار سے راہ راست پر استقامت کے ساتھ گامزن ہوئے ان کے لئے دنیا و آخرت میں خوشخبری ہے۔ ﴿تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ﴾ ” ان پر (نہایت عزت و اکرام والے) فرشتے نازل ہوتے ہیں“ یعنی ان کا نزول بتکرار رہتا ہے۔ وہ ان کے پاس حاضرہو کر خوشخبری دیتے ہیں ﴿أَلَّا تَخَافُوا ﴾ ” نہ ڈرو“ یعنی اس معاملے پر خوف نہ کھاؤ جو مستقبل میں تمہیں پیش آنے والا ہے ﴿ وَلَا تَحْزَنُوا ﴾ ” اور نہ غمگین رہو“ یعنی جو کچھ گزر چکا ہے اس پر غم نہ کھاؤ۔ گویا ماضی اور مستقبل میں ان سے کسی بھی ناگوار امر کی نفی کردی گئی ہے۔ ﴿وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ﴾ ” اور تمہیں اس جنت کی بشارت ہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔“ یہ جنت تمہارے لئے واجب ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تو پورا ہو کر رہے گا۔