بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ
خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا (١) ہے پھر بھی ان کی اکثریت نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں (٢)۔
﴿ بَشِيرًا وَنَذِيرًا﴾ ” یعنی دنیاوی اور آخروی ثواب کی خوشخبری سنانے والا اور دنیاوی اور آخروی عذاب سے ڈرانے والا۔ پھر تبشیر و انداز کی تفصیل کا ذکر کیا اور ان اسباب و اوصاف کا ذکر کیا جن کے ذریعے سے تبشیر و انداز حاصل ہوتے ہیں۔ یہ اس کتاب کے وہ اوصاف ہیں جو اس بات کے موجب ہیں کہ اسے قبول کیا جائے، اس کے سامنے سر اطاعت خم کیا جائے، اس پر ایمان لایا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔ مگر اکثر لوگوں نے اس طرح روگردانی کی ہے جس طرح متکبرین کا وتیرہ ہے۔ ﴿فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ﴾ ” اور وہ اسے قبول کرنے کے ارادے سے نہیں سنتے اگرچہ وہ اس طرح ضرور سنتے ہیں جس سے ان پر شرعی حجت قائم ہوجائے۔