سورة غافر - آیت 64

اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ ۖ فَتَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ ہی ہے (١) جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ (٢) اور آسمان کو چھت بنایا (٣) اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں (٤) اور تمہیں عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں (٥) یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، پس بہت برکتوں والا اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے والا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اللّٰـهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا﴾ ” اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو جائے قرار بنایا“ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے زمین کو ساکن بنایا اور زمین ہی سے تمہیں تمہارے تمام مصالح مہیا کیے۔ تم زمین پر کھیتی باڑی کرتے ہو، باغات لگاتے ہو، اس پر عمارتیں تعمیر کرتے ہو، اس کے اندر سفر اور اقامت کرتے ہو۔ ﴿ وَالسَّمَاءَ بِنَاءً ﴾ اور آسمان کو چھت“ یعنی آسمان کو زمین کے لئے بمنزلہ چھت بنایا جس کے نیچے تم چلتے پھرتے ہو، اس کی روشنیوں اور علامات سے فائدہ اٹھاتے ہو جن کے ذریعے سے بحرو بر کی تاریکیوں میں راہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ ﴿وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ﴾ ” اس نے تمہاری شکل بنائی اور تمہاری شکلوں کو خوبصورت بنایا۔“ پس تمام جانداروں میں بنی آدم سے بڑھ کر کوئی خوبصورت نہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴾(التین:95؍4) ” ہم نے انسان کو بہت اچھی صورت میں پیدا کیا ہے۔“ اگر آپ انسان کی خوبصورتی جانچنا اور اللہ عزوجل کی حکمت کی معرفت چاہتے ہیں تو انسان کے عضو پر غور کریں کیا آپ کو کوئی ایسا عضو نظر آتا ہے، جو جس کام کے لائق ہے، اس کے علاوہ کسی اور جگہ موجود ہو؟ پھر آپ اس میلان پر غور کیجیے جو دلوں میں ایک دوسرے کے لئے ہوتا ہے کیا آپ کو یہ میلان آدمیوں کے سوا دوسرے جانداروں میں ملے گا؟ آپ اس بات پر غور کریں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل، ایمان، محبت اور معرفت سے مختص کیا ہے جو بہترین اخلاق میں خوبصورت ترین صورت سے مناسبت رکھتے ہیں۔ ﴿وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ ” اور تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں۔“ یہ ہر قسم کی پاک ماکولات، مشروبات، منکوحات، ملبوسات، مسموعات اور مناظر وغیرہ کو شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے مہیا کر رکھا ہے اور ان کے حصول کے اسباب کو آسان بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ناپاک چیزوں سے روکا ہے جو ان مذکورہ طیبات کی متضاد ہیں جو قلب و بدن اور دین کو نقصان دیتی ہیں۔