لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنقَلِبُوا خَائِبِينَ
(اس امداد الٰہی کا مقصد یہ تھا کہ اللہ) کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور (سارے کے سارے) نامراد ہو کر واپس چلے جائیں (١)۔
اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کی مدد د و مقاصد کے لیے کرتا ہے۔ (١) تاکہ کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ لے۔ یعنی وہ قتل ہوجائیں یا قید ہوجائیں یا ان کے شہر پر مسلمانوں کا قبضہ ہوجائے، یا مال غنیمت حاصل ہو۔ اس طرح مومنوں کو قوت حاصل ہو اور کافر ذلیل ہوجائیں۔ کیونکہ اسلام کا مقابلہ کرنے اور اسلام سے جنگ کرنے کی قوت انہیں یا افراد سے حاصل ہوتی ہے یا ہتھیاروں سے یا مال سے یا زمین سے۔ ان میں سے کسی بھی چیز کا ختم ہونا یا مسلمانوں کے قبضے میں آنا، ان کی قوت میں کمی کا باعث ہے۔ -2 دوسرا مقصد یہ ہے کہ کافر اپنی قوت و کثرت پر اعتماد کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی خواہش کریں، بلکہ اس کی انتہائی شدید حرص میں مبتلا ہو کر اپنی طاقت اور اپنا مال صرف کریں۔ پھر اللہ تعالیٰ جنگ میں مومنوں کی مدد کرکے انہیں ناکام کر دے، وہ اپنا مقصد حاصل نہ کرسکیں۔ بلکہ خسارہ اٹھا کر غم اور حسرت لے کر واپس چلے جائیں۔ جب آپ حالات پر غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ جب مومنوں کی مدد کرتا ہے تو وہ ان دو امور سے خارج نہیں ہوتی۔ یا ان پر مسلمانوں کی فتح، یا کفار کی اپنی کوششوں میں ناکامی۔