فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا ۖ وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ
پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں (١) اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا (٢)
﴿فَوَقَاهُ اللّٰـهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا ﴾ ” پس اللہ نے اسے ان کی تدبیروں کے شر سے محفوظ رکھ لیا۔“ قوت والے اللہ نے اس توفیق یافتہ مرد مومن کو فرعون اور آل فرعون کی سازشوں سے بچا لیا جو انہوں نے اس کو ہلاک کرنے کے لئے کی تھیں کیونکہ اس نے ان کے سامنے ایسے امور کا اظہار کیا تھا جو انہیں ناپسند تھے، ان کے سامنے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ پوری موافقت کا اظہار کیا اور ان کے سامنے وہی دعوت پیش کی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پیش کی تھی۔ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جسے وہ برداشت نہیں کرسکتے تھے اس وقت طاقت اور اقتدار ان کے پاس تھا اور اس نے ان کو سخت غضب ناک کردیا تھا، چنانچہ انہوں نے اس کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو ان کے مکرو فریب سے محفوظ رکھا، ان کی سازشیں اور منصوبے انہی پر الٹ گئے۔ ﴿وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ ﴾ ” اور آل فرعون کو برے عذاب نے آ گھیرا۔“ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی عذاب میں ان کے آخری شخص تک کو سمندر میں غرق کردیا۔