سورة غافر - آیت 43

لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللَّهِ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ یقینی امر ہے (١) کہ مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وہ تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے (٢) نہ آخرت میں (٣) اور یہ بھی (یقینی بات ہے) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے (٤) اور حد سے گزر جانے والے ہی (یقیناً) اہل دوزخ ہیں۔ (٥)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَا جَرَمَ ﴾ یقیناً ﴿أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ﴾ ” جس کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کے لئے نہ دنیا میں کوئی دعوت (پکارا جانا) ہے اور نہ آخرت میں‘‘ یعنی جس ہستی کی طرف تم مجھے دعوت دے رہے ہو وہ اس کی مستحق نہیں کہ اس کی طرف دعوت دی جائے یا دنیا آ خرت میں اس کی پناہ لینے کی ترغیب دی جائے کیونکہ وہ عاجز و ناقص ہستی ہے، جو کسی کو نفع و نقصان پہنچائے، زندگی اور موت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں۔ ﴿وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللّٰـهِ﴾ ” اور ہمیں اللہ کی طرف لوٹنا ہے“ اور وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کی جزا دے گا۔ ﴿ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ﴾ ” اور بے شک زیادتی کرنے والے جہنمی ہیں۔“ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے حضور کفر اور معاصی کے ارتکاب کی جاسرت کر کے اپنے آپ پر زیادتی کی۔