ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ
یہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس پیغمبر معجزے لے لے کر آتے تھے تو وہ انکار کردیتے تھے (١) پس اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا۔ یقیناً وہ طاقتور اور سخت عذاب والا ہے۔
﴿فَأَخَذَهُمُ اللّٰـهُ﴾ ” پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں پکڑ لیا“ اپنے عذاب کے ساتھ ﴿بِذُنُوبِهِمْ﴾ ” ان کے گناہوں کی وجہ سے“ جبکہ انہوں نے ان گناہوں پر اصرار کیا اور ان پر جمے رہے ﴿إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ ” بے شک وہ صاحب قوت اور سخت عذاب دینے والا ہے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ کی قوت کے سامنے ان کی قوت کسی کام نہ آئی بلکہ قوم عاد، سب سے طاقتور قوم تھی، جو کہا کرتے تھے ﴿ مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ﴾ (حم السجدۃ:41؍15) ”ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہوا بھیجی جس نے ان کے قویٰ مضحمل کردیئے اور ان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کے احوال کا نمونہ بیان فرمایا، یعنی فرعون اور اس کے لشکروں کی مثال، چنانچہ فرمایا :