إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ
بیشک جنہوں نے کفر کیا انہیں آواز دی جائے گی کہ یقیناً اللہ کا تم پر غصہ ہونا اس سے بہت زیادہ ہے جو تم غصہ ہوتے تھے اپنے جی سے، جب تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر کفر کرنے لگتے تھے (١)
اللہ تبارک و تعالیٰ اس فضیحت و رسوائی کا ذکر کرتا ہے جس کا کفار کو سامنا کرنا ہوگا، نیز ان کی دنیا میں دوبارہ بھیجے جانے کی درخواست کے رد ہونے اور ان پر زجر و توبیخ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا۔“ اللہ تعالیٰ نے اسے مطلق بیان کیا ہے تاکہ یہ کفر کی تمام انواع کو شامل ہو، مثلاً اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار وغیرہ۔ جب یہ لوگ جہنم میں داخل ہوں گے تو اقرار کریں گے کہ وہ اپنے گناہوں کے باعث جہنم کے مستحق ہیں۔ وہ اپنے آپ پر شدید غیظ و غضب کا اظہار کریں گے۔ تب اس وقت ان کو پکار کر کہا جائے گا : ﴿لَمَقْتُ اللّٰـهِ﴾ یعنی تم پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی ﴿إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ ﴾ یعنی جب تمہیں اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور ان کے متبعین نے ایمان کی دعوت دی، تمہارے سامنے دلائل و براہین بیان کئے جن سے حق واضح ہوگیا، مگر تم نے کفر کو اپنائے رکھا اور ایمان سے منہ موڑ لیا، جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے تمہیں تخلیق فرمایا تھا اور تم اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کے سائے سے نکل گئے تو اللہ تعالیٰ تم پر غصے اور ناراض ہوگیا تو یہ ناراضی ﴿أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ﴾ ” تمہاری اپنی ناراضی سے کہیں زیادہ ہے۔“ یعنی اس کریم ہستی کی یہ ناراضی ہمیشہ تم پر نازل رہی حتیٰ کہ تم اس حالت کو پہنچ گئے۔ آج تم پر اللہ تعالیٰ کا غیظ و غضب اور اس کا عذاب نازل ہوگا جب کہ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے ثواب سے سرفراز ہوں گے۔