قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے (١)
اللہ تعالیٰ اپنے حد سے بڑھ جانے والے، یعنی بہت زیادہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والے، بندوں کو آگاہ کرتا ہے کہ اس کا فضل و کرم بہت وسیع ہے نیز انہیں اپنی طرف رجوع کرنے پر آمادہ کرتا ہے، اس سے قبل کہ رجوع کرنا ان کے لئے ممکن نہ رہے، چنانچہ : ﴿قُلْ ﴾ اے رسول اور جو کوئی دعوت دین میں آپ کا قائم مقام ہو ! اپنے رب کی طرف سے بندوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہہ دیجیے : ﴿ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ﴾ ” اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے“ یعنی جنہوں نے گناہوں کا ارتکاب کر کے اور علام الغیوب کی ناراضی کے امور میں کوشاں ہو کر اپنے آپ پر زیادتی کی ﴿لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰـهِ﴾ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ کہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالو اور کہنے لگو کہ ہمارے گناہ بہت زیادہ اور ہمارے عیوب بہت بڑھ گئے اب ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے وہ گناہ زائل ہوجائیں پھر اس بنا پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مصر رہو اور اس طرح رحمٰن کی ناراضی مول لیتے رہو۔ اپنے رب کو اس کے ان اسما سے پہچانو جو اس کے جودو کرم پر دلالت کرتے ہیں اور جان رکھو کہ بے شک اللہ تعالیٰ ﴿ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ﴾ ” سارے ہی گناہ معاف کردیتا ہے۔“ اللہ تعالیٰ شرک، قتل، زنا، سود خوری اور ظلم وغیرہ تمام چھوٹے بڑے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ﴿إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ ” واقعی وہ بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے“ یعنی مغفرت اور رحمت دونوں اللہ تعالیٰ کے لازم اور ذاتی اوصاف ہیں جو اس کی ذات سے کبھی جدا ہوتے ہیں نہ ان کے آثار ہی زائل ہوتے ہیں جو تمام کائنات میں جاری و اسری اور تمام موجودات پر سایہ کناں ہیں۔ دن رات اس کے ہاتھوں کی سخاوت جاری ہے، کھلے اور چھپے وہ اپنے بندوں کو اپنی لگاتار نعمتوں سے نوازتا رہتا ہے۔ عطا کرنا اسے محروم کرنے سے زیادہ پسند ہے اور اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب اور اس پر سبقت لے گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت کے حصول کے کچھ اسباب ہی، بندہ اگر ان اسباب کو اختیار نہیں کرتا تو وہ اپنے آپ پر عظیم ترین اور جلیل ترین رحمت و مغفرت کا دروازہ بند کرلیتا ہے، بلکہ خالص توبہ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع، دعا، اس کے سامنے عاجزی و انکساری اور اظہار تعبد کے سوا کوئی سبب نہیں۔ پس اس جلیل القدر سبب اور اس عظیم راستے کی طرف بڑھو۔