سورة الزمر - آیت 45

وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں (١) اور جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا) کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہوجاتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کے حال اور ان کے شرک کے تقاضوں کا ذکر کرتا ہے۔ ﴿وَإِذَا ذُكِرَ اللّٰـهُ وَحْدَهُ ﴾ ” جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے“ یعنی جب اس کی توحید کا ذکر کیا جاتا ہے، دین کو صرف اسی کے لئے خالص کر کے عمل کرنے اور اس کے سوا دیگر معبودوں کو چھوڑنے کے لئے کہا جاتا ہے جن کی وہ عبادت کرتے ہیں، تو وہ منقبض ہوجاتے ہیں، نفرت کرتے ہیں اور شدید ناگواری کا اظہار کرتے ہیں۔ ﴿وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ﴾ اور جب اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بتوں اور خود ساختہ معبودوں کا ذکر کیا جاتا ہے اور دعوت دینے والا ان کی عبادت اور ان کی مدح کی دعوت دیتا ہے ﴿إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ﴾ تو وہ اپنے معبودوں کا ذکر سن کر فرحت اور خوشی سے کھل اٹھتے ہیں کیونکہ شرک ان کی خواہشات نفس کے موافق ہے ان کی یہ حالت بدترین حالت ہے مگر ان سے روز جزا تک کے لئے مہلت کا وعدہ کیا گیا ہے، اس لئے اس دن ان سے حق وصول کیا جائے گا اور اس دن دیکھا جائے گا کہ آیا ان کے معبود ان کو کوئی فائدہ دے سکتے ہیں جن کی یہ لوگ عبادت کیا کرتے ہیں؟