خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ ۖ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمان اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔
اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ بے شک اس نے ﴿خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ﴾زمین و آسمان کو حکمت اور مصلحت کے ساتھ پیدا کیا ہے تاکہ وہ بندوں پر اپنے امر و نہی کے ضابطے نا فذ کرے اور ان کو ثواب وعقاب عطا کرے۔ ﴿يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ﴾یعنی وہ رات اور دن دو نوں کو ایک دوسرے میں داخل کرتا ہے وہ دن اور رات دونوں کو اپنے اپنے مقام پر رکھتا ہے دن اور رات کبھی یکجا نہیں ہوتے بلکہ جب ان میں سے ایک آتا ہے تو دوسرا علیحدہ ہوجاتا ہے۔﴿ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ﴾اور اللہ تعالیٰ نے سورج اور چاند کو انتہائی منظم طور پر اور ایک خا ص رفتار کے ساتھ مسخر کر رکھا ہے۔﴿ كُلٌّ﴾یعنی چاند اور سورج﴿ يَجْرِي﴾یعنی اللہ تعالیٰ کی تسخیر کے مطا بق چلتے ہیں﴿ لِأَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ ایک و قت مقررہ تک یعنی ان دو نوں کو ایک مدت مقر رہ تک کے لیے مسخر کر رکھا ہے یعنی اس دنیا کے خاتمے اور اس کے تباہ ہونے تک اللہ تعالیٰ اس دنیا میں موجود ہر چیز کو چاند اور سورج تباہ کر دے گا پھر وہ مخلوق کو دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ وہ اپنے اپنے ٹھکانے یعنی جنت اور جہنم میں ر ہیں ۔﴿أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ﴾وہ ہر چیز پر غا لب اور قا ہر ہے کوئی چیز اس کی نافرمانی نہیں کرسکتی۔ اس نے اپنی قوت عا لیہ سے اس عظیم کا ئنات کو و جود بخشا اور اس کو مسخر کیا جو اس کے حکم کے تحت چل رہی ہے۔﴿ الْغَفَّارُ ﴾وہ اپنے تو بہ شعار بندوں کے گنا ہوں کو بخش دیتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴾ (طٰهٰ: 20؍82)اور جو کوئی توبہ کرے ایمان لا کر نیک عمل کرے اور راہ راست اختیا ر کرے تو میں اسے بخش دیتا ہوں یعنی میں اس شخص کو بھی بخش دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانیوں کو دیکھنے اور شرک کرنے کے بعد ایمان لے آئے ۔