سورة ص - آیت 29

كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ﴾ ” یہ کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے۔“ جو خیر کثیر اور علم بسیط کی حامل ہے۔ اس کے اندر ہدایت، ہر بیماری کی شفا اور نور ہے جس سے گمراہی کی تاریکیوں میں روشنی حاصل کی جاتی ہے۔ اس کے اندر ہر وہ حکم موجود ہے، جس کے مکلفین محتاج ہیں اور اس کے اندر ہر مطلوب کے لئے قطعی دلائل موجود ہیں۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو تخلیق فرمایا ہے اس وقت سے لے کر اس کتاب سے زیادہ کوئی جلیل القدر کتاب نہیں آئی۔ ﴿لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ ﴾ یعنی اس کتاب جلیل کو نازل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ لوگ اس کی آیات میں تدبر کریں، اس کے علم کا استنباط کریں اور اس کے اسرار و حکم میں غور و فکر کریں۔ یہ آیت کریمہ قرآن کریم میں تدبر کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ قرآن کریم میں تدبر اور غور و فکر کرنا سب سے افضل عمل ہے، نیز یہ اس کی دلیل ہے کہ وہ قراءت جو تدبر و تفکر پر مشتمل ہو اس تلاوت سے کہیں افضل ہے جو بہت تیزی سے کی جا رہی ہو، مگر اس سے متذکرہ بالا مقصد حاصل نہ ہو رہا ہو۔ ﴿وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ تاکہ عقل صحیح کے حاملین اس میں غور و فکر کر کے ہر علم اور ہر مطلوب حاصل کریں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہر انسان کو اپنی عقل کے مطابق اس عظیم کتاب سے نصیحت حاصل ہوتی ہے۔