مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
بدلے کے دن (یعنی قیامت کا) مالک ہے (١)
﴿مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ ” وہ جزا کے دن کا مالک ہے“ (اَلْمَالِک) وہ ہستی ہے جو ملک کی صفت سے متصف ہو۔ جس کے آثار یہ ہیں کہ وہ ہستی حکم دیتی ہے اور روکتی ہے، نیکی پر ثواب عطا کرتی ہے اور گناہوں پر سزا دیتی ہے، وہ اپنی مملوکات میں ہر قسم کا تصرف کرتی ہے اور اس کی ملکیت کی اقسام میں سے ایک جزا کا دن بھی ہے اور وہ قیامت کا دن ہے۔ جس دن لوگوں کو ان کے اچھے یا برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اس لئے اس روز اللہ تعالیٰ کی ملکیت کاملہ اور اس کا عدل اور حکمت مخلوق پر بالکل ظاہر ہوجائے گی اور یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ مخلوق کے اختیارات میں کچھ نہیں ہے، حتی کہ اس دن بادشاہ اور رعایا، غلام اور آزاد سب برابر ہوں گے۔ اس روز تمام مخلوق اس کی عظمت و عزت کے سامنے سرنگوں اور سرافگندہ ہوگی۔ تمام لوگ اس کی جزا و سزا کے فیصلے کے منتظر ہوں گے، اس کے ثواب کے امیدوار اور اس کی سزا سے خائف ہوں گے۔ اسی بنا پر اس نے خاص طور پر اس دن کی ملکیت کا ذکر کیا ہے ورنہ قیامت کے دن اور دیگر دنوں کا وہی مالک ہے۔