سورة الصافات - آیت 158

وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی (١) ہے، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ (اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کئے جائیں گے (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی ان مشرکین نے اللہ تعالیٰ اور جنات کے درمیان بھی نسبی تعلق جوڑ دیا ہے۔ ان کا زعم باطل ہے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹاں ہیں اور بڑے بڑے سردار جن ان کی مائیں ہیں، حالانکہ جنات بھی جانتے ہیں کہ وہ جزا و سزا کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے عاجز اور فروتر بندے ہیں۔ اگر ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی نسبی رشتہ ہوتا تو ان کی یہ حالت نہ ہوتی۔