أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ
جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کیا وہ ہم جیسوں (١) کے پیدا کرنے پر قادر نہیں، بیشک قادر ہے۔ اور وہی پیدا کرنے والا دانا (بینا) ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے چوتھی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ﴾ یعنی کیا جس ہستی نے آسمانوں اور زمین کی وسعت اور عظمت کے باوجود، ان کو تخلیق فرمایا ﴿بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم﴾ وہ ان کو بعینہ دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں؟ ﴿بَلَىٰ ﴾ ” کیوں نہیں“ وہ ان کو دوبارہ وجود بخشنے پر قادر ہے، کیونکہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق انسان کی تخلیق سے زیادہ مشکل اور زیادہ بڑی ہے ﴿وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ﴾ یہ پانچویں دلیل خاص ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ پیدا کرنے والا ہے تمام مخلوقات کو، خواہ پہلے گزر چکی ہوں یا آنے والی، چھوٹی ہوں یا بڑی، سب کی سب اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور قدرت کے آثار ہیں۔ جب وہ کسی مخلوق کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کی نافرمانی نہیں کرسکتی۔ مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرنا اس کی تخلیق کے آثار کا ایک حصہ ہے۔