سورة يس - آیت 66
وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں بے نور کردیتے پھر یہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے لیکن انہیں کیسے دکھائی دیتا ؟ (١)
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ﴾ ” یعنی ہم اگر چاہیں تو ان کی بینائی سلب کرلیں جس طرح ہم نے ان کی گویائی سلب کرلی ﴿فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ﴾ یعنی سیدھے راستے کی طرف سبقت کرو، کیونکہ جنت تک پہنچنے کا صرف یہی راستہ ہے ﴿فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ﴾ ” تو وہ کہاں سے دیکھ سکیں گے“ کیونکہ ان کی آنکھوں کی بینائی سلب کرلی گئی ہے۔