سورة يس - آیت 60

أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے قول قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ﴾ یعنی کیا میں نے اپنے رسولوں کے ذریعے سے تمہیں حکم نہیں دیا تھا اور تمہیں وصیت نہیں کی تھی اور تم سے یہ نہیں کہا تھا : ﴿يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ﴾ ” اے آدم کی اولاد ! شیطان کی عبادت نہ کرنا۔“ یعنی اس کی اطاعت نہ کرو، یہ زجر و توبیخ ہے اور اس میں ہر قسم کے کفر و معصیت پر زجر و توبیخ داخل ہے، کیونکہ کفر و معاصی کی تمام اقسام شیطان کی اطاعت اور اس کی عبادت کے زمرے میں آتی ہیں۔ ﴿ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴾ ” بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“ پس میں نے تمہیں اس سے انتہائی حد تک بچنے کی ہدایت کی، تمہیں اس کی اطاعت سے ڈرایا اور وہ تمہیں جس چیز کی دعوت دیتا ہے میں نے تمہیں اس سے خبردار کیا تھا۔