سورة يس - آیت 30
يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
(ایسے) بندوں پر افسوس! (١) کبھی بھی کوئی رسول ان کے پاس نہیں آیا جس کی ہنسی انہوں نے نہ اڑائی ہو۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحمت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : ﴿يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ ”بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس جو بھی رسول آتا یہ اس کے ساتھ مذاق کرتے تھے۔“ یعنی ان کی بدبختی کتنی بڑی، ان کا عناد کتنا طویل اور ان کی جہالت کتنی شدید ہے کہ وہ ایسی قبیح صفت سے متصف ہیں جو ہر بدبختی، ہر عذاب اور ہر سزا کا سبب ہے۔