سورة يس - آیت 11

إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بس آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں (١) جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بےدیکھے ڈرے، سو آپ اس کو مغفرت اور با وقار اجر کی خوش خبریاں سنا دیجئے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جنہوں نے انذار کو قبول کرلیا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ إِنَّمَا تُنذِرُ ﴾ یعنی آپ کا انذار اور آپ کی نصیحت صرف اسی شخص کو فائدہ دے گی ﴿ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ ﴾ ” جس نے نصیحت کی پیروی کی۔“ جو اتباع حق کا قصد رکھتا ہے ﴿ وَخَشِيَ الرَّحْمَـٰنَ بِالْغَيْبِ ﴾ ” اور رحمٰن سے بن دیکھے ڈرے“ جو ان دو اوصاف سے متصف ہے یعنی طلب حق میں قصد حسن اور خشت الٰہی تو یہی وہ لوگ ہیں جو آپ کی رسالت سے فیض یاب اور آپ کی تعلیم سے تزکیہ نفس کرسکتے ہیں، جسے ان دوامور کی توفیق بخش دی گئی ﴿ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ ﴾ تو اسے اس کے گناہوں کی بخشش کی خوش خبری دے دیجیے ﴿ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ ﴾ اور اس کے نیک اعمال اور اچھی نیت کے باوقار اجر کی خوش خبری دے دیجیے۔