وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب دارو گیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا (١) لیکن اللہ تعالیٰ ان کو میعاد معین تک مہلت دے (٢) رہا ہے سو جب ان کی میعاد آپہنچے گی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔ (٣)
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے کامل حلم اور گناہ گاروں اور ارباب جرائم کو دی ہوئی ڈھیل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰـهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا ﴾ ” اور لوگوں نے جو گناہ کئے اگر اللہ تعالیٰ ان پر ان کا مواخذہ کرتا“ ﴿مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ﴾ ” تو روئے زمین پر ایک جان دار کو بھی نہ چھوڑتا“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو پوری سزا دیتا اور اس سزا کی سختی کا یہ حال ہوتا کہ غیر مکلف حیوانات بھی اس سے نہ بچتے ﴿وَلَـٰكِن﴾ مگر اللہ تعالیٰ ان کو مہلت دیتا ہے مہمل نہیں چھوڑتا ﴿يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللّٰـهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا﴾ ” اللہ تعالیٰ ان کو ایک وقت مقررہ تک مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آجائے گا تو بے شک اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔“ یقیناً اللہ اپنے عمل کے مطابق ان کے اچھے اور برے اعمال کی جزا دے گا۔