سورة فاطر - آیت 41

إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں (١) اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا (٢) وہ حلیم غفور ہے۔ (٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کمال قدرت، بے پایاں رحمت اور وسعت حلم و مغفرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، نیز یہ کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روک رکھا ہے، اگر وہ ٹل جائیں تو اس کی مخلوق میں سے کوئی ہستی ایسی نہیں جو انہیں روک سکے۔ ان کی طاقت اور ان کے قویٰ ان کے بارے میں عاجز آجائیں لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ زمین و آسمان ویسے ہی رہیں جیسے وجود میں لائے گئے تاکہ مخلوق کو استقرار، فائدہ اور عبرت حاصل ہو، نیز وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت سلطان، قوت اور قدرت کو جان لیں اور ان کے دل اللہ کے جلال و تعظیم اور محبت و تکریم سے لبریز ہوں اور تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے گناہ گاروں کو مہلت عطا ہونے اور نافرمانوں کو سزا دینے میں عدم عجلت کی بنا پر جان لیں کہ وہ کامل حلم و حکمت کا مالک ہے حالانکہ اگر اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم دے تو ان پر پتھروں کی بارش برسا دے اور اگر اللہ تعالیٰ زمین کو حکم دے تو وہ ان کو نگل جائے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں مغفرت اور اس کا حلم و کرم ان پر سایہ کناں ہے ﴿إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا﴾ ” بے شک وہ بہت بردبار معاف کرنے والا ہے۔ “