سورة سبأ - آیت 52

وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ (١) آسکتی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَقَالُوا﴾ ” اور وہ پکار اٹھیں گے“ اسی حالت میں، کہ ﴿آمَنَّا﴾ ” ہم ایمان لائے“ اللہ تعالیٰ پر اور ان امور کی تصدیق کی جن کو ہم جھٹلایا کرتے تھے۔ ﴿وَ﴾ ” اور“ لیکن ﴿أَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ﴾ ” اب انہیں (حصول ایمان) کہاں سے میسر ہوگا“ ﴿مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ﴾ ” اتنے دور کے مقام سے“ اب ان کے درمیان اور ان کے ایمان کے درمیان بڑے فاصلے حائل ہوگئے ہیں اور اس حال میں ایمان محال ہوگیا ہے۔ اگر یہ لوگ بروقت ایمان لائے ہوتے تو ان کا ایمان مقبول تھا۔