سورة سبأ - آیت 50

قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي ۖ وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے (کا وبال) مجھ پر ہے اور اگر میں راہ ہدایت پر ہوں توبہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا (١) ہے وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِنِ اهْتَدَيْتُ﴾ ” اور اگر میں راہ راست پر ہوں“ تو یہ میرے نفس اور میری قوت و اختیار کا کارنامہ نہیں۔ میری ہدایات کا سبب تو صرف یہ ہے کہ ﴿ يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي﴾ ” میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے“ اور وہی میری ہدایت کا منبع ہے اور میرے سوا دیگر لوگوں کی ہدایت کا سرچشمہ بھی وہی ہے۔ بے شک میرا رب ﴿سَمِيعٌ﴾ ” سنتا ہے“ تمام باتوں اور تمام آوازوں کو اور ﴿ قَرِيبٌ﴾ ” قریب ہے“ ہر اس شخص کے جوا سے پکارتا ہے، اس سے مانگتا ہے اور اس کی عبادت کرتا ہے۔