وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے اور جو ایذاء (ان کی طرف سے پہنچے) اس کا خیال بھی نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھیئے کافی ہے اللہ کام بنانے والا۔
لوگوں میں سے ایک گروہ، دعوت الی اللہ کا کام کرنے والے انبیاء و مرسلین اور ان کے متعبین کی راہ روکنے کے لئے ہر وقت مستعد رہتا ہے۔ یہ وہ منافق ہیں جو ایمان کا اظہار کرتے ہیں جب کہ باطن میں درحقیقت کافر اور فاجر ہوتے ہیں اور وہ کفار ہیں جو ظاہر اور باطن میں کافر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی اطاعت کرنے سے روکا ہے اور ان کے برے منصوبوں سے ہوشیار کیا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ﴾ ” اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ ماننا“ یعنی کسی بھی ایسے معاملے میں ان کی بات نہ مانیں جو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکے۔ یہ بات ان کو اذیت دینے کا تقاضا نہیں کرتی بلکہ حکم یہ ہے کہ آپ ان کی اطاعت نہ کیجیے۔ ﴿وَدَعْ أَذَاهُمْ﴾ ” اور انہیں اذیت پہنچانے کو ترک کردیں“ کیونکہ یہ چیز ان کو قبول اسلام کی طرف بلاتی ہے، آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بہت سی اذیتوں سے بچاتی ہے۔ ﴿وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰـهِ﴾ اپنے کام کی تکمیل اور اپنے دشمن کے خذلان میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجیے۔ ﴿وَكَفَىٰ بِاللّٰـهِ وَكِيلًا﴾ ” اور اللہ ہی کار ساز کافی ہے۔“ بڑے بڑے امور اس کے سپرد کئے جاتے ہیں۔ وہ ان کا انتظام کرتا ہے اور انہیں اپنے بندے کے لئے آسان کردیتا ہے۔