وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا
اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا (١) اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہوگیا (٢) اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔
﴿ وَرَدَّ اللّٰـهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو غصے میں بھرے ہوئے )نامراد( لوٹا دیا۔ انہوں نے کوئی فائدہ نہ پایا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو خائب و خاسر لوٹا دیا اور انہیں وہ چیز حاصل نہ ہوسکی جس کے وہ سخت حریص تھے، وہ غیظ و غضب سے بھرے ہوئے تھے اور یقینی طور پر اپنے آپ کو فتح پر قادر سمجھتے تھے، اس لیے کہ ان کے پاس وسائل تھے، ان کی بڑی بڑی فوجوں نے ان کو دھوکے میں ڈال دیا، ان کی جتھے بندوں نے ان کو خود پسندی میں مبتلا کردیا تھا انہیں اپنی عددی برتری اور حربی سازوسامان پر بڑا ناز تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر سخت طوفانی ہوا بھیجی جس نے ان کے عسکری مراکز کو تلپٹ کردیا، ان کے خیموں کو اکھاڑ دیا، ان کی ہانڈیوں کو الٹ دیا، ان کے حوصلوں کو توڑ دیا، ان پر رعب طاری کردیا اور وہ انتہائی غیظ و غضب کے ساتھ پسپا ہوگئے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے مومن بندوں کی نصرت تھی۔ ﴿ وَكَفَى اللّٰـهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ﴾ ” اور اللہ مومنوں کو لڑائی کے معاملے میں کافی ہوا۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کو عادی اور تقدیری )خرق عادت( اسباب مہیا فرمائے۔ ﴿ وَكَانَ اللّٰـهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ﴾ ” اور اللہ بڑی قوت والا )اور( زبردست ہے۔“ جو کوئی اس پر غالب آنے کی کوشش کرتا ہے مغلوب ہو کر رہ جاتا ہے، جو کوئی اس سے مدد مانگتا ہے اسے غلبہ نصیب ہوتا ہے، وہ جس امر کا ارادہ کرتا ہے کوئی اسے عاجز نہیں کرسکتا۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنی قوت و عزت سے اہل قوت و عزت کی مدد نہ کرے تو ان کی قوت و عزت انہیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔